BA English short stories Tell Tale Heart multi answers

Tell Tale Heart)E.A.Poe)

The story, tell tale heart,, narrates the murder of an old man. The narrator of the story was killer himself. He says, object there was none. Passion there was none. I loved the old man. He never wronged with me. He never gave any insult. For his gold, I had no desire. He tells us that he killed the old man because one of his eyes disturbed him. It resembled that of a vulture and he hated the eye. That is why; he decided to kill the old man.

For seven nights he kept on going into the old man’s room, but he could not kill the old man because his hateful eye was closed. At eight nights he killed the old man when his hateful eye was opened. He disposed of his dead body in a cleaver way. It is said that no killer can have inner peace after committing murder. We can find the reality in this story. When the killer was mentally disturbed and lost his mental peace, he confessed his crime before the police.

کہانی "Tell Tale Heart" ایک بوڑھے آدمی کے قتل کو بیان کرتی ہے۔ کہانی کو بیان کرنے والا خود ہی قاتل تھا۔ وہ ہمیں بتاتا ہے کہ مقصد کوئی نہ تھا۔ جذبہ کوئی نہ تھا۔ میں بوڑھے آدمی سے پیار کرتا تھا۔ وہ کبھی مجھ سے زیادتی نہیں کرتا تھا۔ وہ کبھی میری بےعزتی نہیں کرتا تھا۔ اس کے سونے کےلیے میں کوئی خواہش نہیں رکھتا تھا۔ وہ ہمیں بتاتا ہے کہ اس نے بوڑھے آدمی کو اس لیے قتل کیا کیونکہ اس کی آنکھوں میں سے ایک آنکھ اسے پریشان کرتی تھی۔ یہ ایک گدھ کی آنکھ سے مشابہت رکھتی تھی اور وہ اس بے حد نفرت کرتا تھا۔ اس لیے اس نے بوڑھے آدمی کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا۔

سات راتوں تک وہ بوڑھے آدمی کو قتل کرنے کےلیے اس کے کمرے میں جاتا رہا لیکن وہ بوڑھے آدمی کی نہ مار سکا۔ کیونکہ اس کی قابل نفرت آنکھ بند ہوتی تھی۔ آٹھویں رات اس نے اسے قتل کر دیا، جب اس کی قابل نفرت آنکھ کھلی تھی۔ اس نے بڑی چالاکی سے اس کے مردہ جسم کو ٹھکانے لگایا۔ کہا جاتا ہے کہ کوئی بھی قاتل قتل کرنے کے بعد اندرونی سکون حاصل نہں کر سکتا۔ کہانی میں ہم اس کی حقیقت کو پا سکتے ہیں۔ جب قاتل ذہنی طور پر پریشان تھا اور اس نے اپنے ذہنی سکون کو کھو دیا تھا تو اس نے پولیس کے آگے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا تھا۔







Post a Comment

0 Comments